Friday, June 24, 2011

اسلام وہ جو من چاہے من بھائے


ہمارے ایک دوست ہیں انکے ابا کا انکے گھر والوں کے ساتھ رویہ کچھ اچھا نہ تھا ، اور حقوق بھی مکمل طور پر پورے نہیں کیے جا رہے تھے ۔ میرے خیال سے انکے ابا اپنے خاندان یعنی بھائی بہن وغیرہ کے ہاتھوں استعمال ہو رہے تھے اور انکی باتوں میں آکر اپنے گھر والوں کے حقوق میں کمی کر رہے تھے ۔ بالآخر انکے بھائی بہن کو کامیابی ہوی اور انکے ابا نے دوسری شادی کر لی ۔ ہمارے یہ دوست اپنے ابا کی حرکتوں پر پہلے ہی اچھی طرح تپے ہوے تھے ، دوسری شادی پر اور بھی تپ گئے مجھ سے پوچھنے لگے کہ کیا اسلام میں مرد پہلی بیوی  سے پوچھے بغیر دوسری شادی کر سکتا ہے ، میں نے کہا کہیں پڑھا تو نہیں لیکن پوچھ کر بتا سکتا ہوں ۔ کچھ دن بعد میں نے انکو بتایا کہ مرد اپنی پہلی بیوی سے پوچھے بغیر دوسری شادی کر سکتا ہے، اور تو انہوں نے جو کچھ کہا سب تو مجھے یاد نہیں ، ہاں انکی ایک بات ضرور یاد ہے کہ انہوں نے زرا تیز لہجے میں کہا کہ "یار پھر تو ہمارا مذہب ہی غلط ہوا نہ"۔
لیں جی ایک شخص کے عمل کی وجہ سے پورا مذہب غلط ہو گیا ، یہ صرف ایک شخص کی بات نہیں ہے ہمارا پورا معاشرہ اس طرف زور لگانے پر تُلا ہوا ہے کہ اسلام ہماری مرضی کے مطابق ہو ، یعنی انکو اللہ کے بناے ہوے پر عمل نہ کرنا پڑے بلکہ جو انکا عمل ہو اسکو اسلام کا نام دے دیا جائے ۔
اسی طرح ایک اور صاحب ہیں ، ان کو بچپن میں گھر والوں کی طرف سے کوی دینی تعلیم دینے کا اہتمام نہیں کیا گیا ، صرف ناظرہ قرآن اور وہ بھی مسجد کے مولوی صاحب سے اسکے بعد انڈیا پڑھنے چلے گئے اور بعد میں کینیڈا میں وارد ہو گئے ۔ جب تک بنگلہ دیش میں تھے اسلامیات کے امتحان بھی بقول انکے نقل مار مار کر پاس کرتے رہے ۔ اس سے آپ انکی سوچ کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کتنی اسلام موافق ہو گی ، بات چلی تھی گستاخ رسول کی سزا موت ہے کہ حوالے سے ، صاحب کہنے لگے کہ ایسا نہیں ہو گا اسلام میں ایسی سزا نہیں ہو گی کیونکہ انکی عقل نہیں مانتی ۔ میں نے کہا صاحب آپکی عقل اسلام میں حجت کب سے ادھر تو دلائل و براہین پر جانچا اور پرکھا جاتاہ ے ۔ نیز بتلانا مقصود یہ ہے کہ لوگ اپنی عقلوں کو بنیاد بنا لیتے ہیں ۔
ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ عقل و فہم انسان کے علم  اور فن میں مہارت پر مبنی ہوتا ہے ، اس سے یہ مراد نہین کہ آپ اپنی عقل کو استعمال نہیں کر سکتے بلکل کر سکتے ہیں ۔ لیکن آپ اپنی عقل کو اسلامی اور شرعی مسائل کو جج کرنے کے لیے استعمال نہیں کر سکتے اسکی وجہ صرف اتنی ہی ہے  کہ آپ کے پاس نہ تو اس فن کا علم ہے نہ ہی آپ اس فن میں کسی قسم کی مہارت رکھتے ہیں ۔ بلکل ایسے ہی جیسے ایک موچی کسی ٹاپ سرجن کو مشورہ نہیں دے سکتا کہ آپ ٹانکے صحیح نہیں لگاتے میں جوتوں کو دس سال سے سی رہا ہوں مجھے زیادہ تجربہ ہے لہذا مریض کو ٹانکے لگانے کے معاملے میں آپ سے بہتر میں جانوں گا ۔ تو اس موچی کو سکیورٹی والے لاتیں مار کر باہر نکال دیں گے کہ صاحب آپ موچی ہیں یہ بات آپ کسی موچی سے جا کر کر سکتے ہیں سرجن پر اعتراض سرجن ہی کرے گا ۔ بلکل اسی طرح چاہے آپ نے لینکس یا ونڈوز کے اردو ترجمے کر دیے یا پھر کیمیسٹری یا بیالوجی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری لے لی ، آپ کی مہارت اسی فن میں ہے   لہذا آپ اپنی چولیاں اسی فن میں ماریں ، اس فن کے ماہر موجود ہیں لہذا اگر اس فن میں کوی غلطی پر ہے تو اسکو ٹوکنے کا حق بھی اسی فن کے ماہر کو ہے ۔
کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ کیمسٹری کے معاملے میں ایک مولوی آپکو ٹوکتا پھرے جو کیمیسٹری کی الف بے تک نہیں جانتا ؟؟؟ بلکل بھی نہیں بس یوں ہی سمجھ لیں کہ مولوی بھی نہیں چاہتا کہ آپ شرعی معملات میں انکو ٹوکیں جنکے اصول و ضوابط کی بھی الف بے آپ نہیں جانتے ۔ بلاگی دنیا میں ایک اعتراض یہ بھی کیا جاتا ہے کہ بھئی کیمسٹری سے میری آنے والی زندگی کو کوی فرق نہیں پڑتا لیکن اسلامی معملات سے پڑتا ہے لہذا مجھے حق ہے کہ میں ان معملات میں اپنی راے کا اظہار کروں ۔
ٹھیک ہے بھائی آپ کی زندگی پر اثر پڑتا ہے ، لیکن اگر آپ کو ہم ایک موچی تسلیم کر لیتے ہیں ، اب آپ کی بیٹی کو آپریشن ہے تو کیا آپ شور مچائین گے کہ ٹانکے لگانے کی اجازت آپ کو دی جائے کیونکہ آپ اپنی بیٹی سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں اور ڈاکٹر پر محبت کی بنا عدم اعتماد کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔
پرسوں اسلم سے گفتگو ہو رہی تھی اور گفتگو کا موضوع وہی تھا کیا شادی سے پہلے بیوی کی اجازت ضروری ہے یا نہیں ، چونکہ میں اس حوالے سے پہلے معلومات حاصل کر چکا تھا لہذا میں نے اسکو واضح انداز میں کہہ دیا کہ اجازت کی کوی ضرورت نہیں ہاں اگر وہ اخلاقی طور پر لینا چاہے تو بہت اچھی بات ہے ۔ اسلم صاحب تھوڑے سے اڑیل انسان ہیں ، وہ ان لوگوں میں سے ہیں جو اور کانفیڈینس کا شکار ہوتے ہیں ۔ انہوں نے برے زبردست انداز میں کہا کہ میں علماء اور مفتیوں کو جانتا ہوں جو تمہارے مخالف بات کہتے ہیں ،
 میں: ٹھیک ہے مجھے بتاو کون کہتا ہے
اسلم: میں نے سُنا اور پڑھا ہے
میں: بھائی کس سے سنا ہے اور کہاں پڑھا ہے زرا علماء اور کتابوں کے نام بتاو میرے علم بھی اضافہ ہو
اسلم: بھای میں نے ٹی وی کے کسی پروگرام میں سُنا تھا ایک علامہ صاحب سے اور وہ فلاں ڈائجسٹ کا پتا ہے تمہیں اس میں پڑھا تھا ۔
اب ایسے میں ، میرے پاس واہ واہ کرنے کے علاوہ کوی چارہ نہیں تھا میں اس وقت گہری سوچ میں ڈوب کر یہ سوچنے لگا کہ جس شخص کو یہ ہی نہ پتا ہو کہ مسائل کا حل ٹی وی اور ڈائجسٹ کی بجاے مفتیان اور کتب فتاویٰ سے نکالنا ہے اس سے اب میں کیا بحث کروں ۔ لہذا میں نے بات ختم کرتے ہوے کہا کہ تم مجھے اہلسنت کے کسی ایک عالم کا حوالہ یا کتاب کا نام دے دینا میں دیکھ لوں گا ۔ اگلے روز اسلم صاحب سے بات چیت ہوی ، وہ اس مسئلے کو مفتی گوگل سے پہلے ہی پوچھ چکے تھے ۔
میں: یہ دیکھو یہ فتاویٰ ہے جامعہ اشرفیہ لاہور کا مشہور اور بڑا مدرسہ ہے انکا فتویٰ ہے
اسلم: ہاں تمہاری بات ٹھیک تھی کہیں اور سے بھی تصدیق ہو گئی تھی
میں: کہاں سے ہو گئی تھی ؟
اسلم: وہ فلانے عالم ہیں نہ (جنکی ایک سائٹ ہے) وہ بھی کہتے ہیں جو تم کہتے ہو
میں: یار وہ تو تمہارے نزدیک چند مسائل میں گمراہ نہیں ؟؟؟
اسلم : ہاہاہاہاہاہا
لو جی یہ ان لوگوں کا دماغ ہے اپنی عقلی یبلی کو ثابت کرنے کے لیے مفتی گوگل کے پاس جائین گے اور مفتی گوگل اگر کسی للو پنجو کے پاس بھی پہنچا دیں گے تو اسکی بات پر آنکھیں بند کر کے یقین کر کے سمجھیں گے کہ ہم امام ابو حنیفہؒ، امام شافعیؒ ، امام احمد بن حنبل اور امام مالکؒ کے درجہ کے محقق ہو گئے ۔ 

9 comments:

  1. کبھی آپ نے سوچا کہ آجکل ہم لوگ پانی کی کمی ۔ بجلی کی کمی ۔ قدرتی گيس کی کمی ۔ ہر قسم کی مہنگائی ۔ قتل و غارت گری ۔ وغيرہ کا کيوں شکار ہيں ؟ اسلئے کہ ہم نے اپنے اپنے خدا بنا رکھے ہيں اور جو مالک و خالقِ کُل ہے اُسے بھولے بيٹھے ہيں اور وہ ہميں سمجھانے کيلئے ٹھونکے لگا رہا ہے ۔ کاش کہ ہم سمجھ جائيں

    ReplyDelete
  2. بہت عمدہ ...بہت ہی عمدہ لکھا ہے. جزاک الله خیر

    ReplyDelete
  3. ویسے ایک بات کی وضاحت کر دوں پاکستانی وقانون کے مطابق دوسری شادی کے لئے شوہر کا اپنی ببیوی سے اجازت لینا ضروری ہے اگر وہ ایسا نہیں کرے گو تو پہلی بیوی نکاح خواہ و شوہر کو عدالت میں کھینچ سکتی ہے اور شوہر کو چھ ماہ تک کی سزا ہو سکتی ہے مگر اس قانون سء واقفیت نہیں ہے لوگوں کو یہاں تک کہ کئی وکیل نا واقف ہیں۔
    ایوب کے دور مین یہ قانون نافذ ہوا تھا۔

    ReplyDelete
  4. اچھا جی
    اس ملک میں بھی کوئی قانون ہے؟

    ReplyDelete
  5. اچھی تحریر ہے اللہ آپ کو جزائے خیر دے
    جس رویہ کی آپ نے نشاندہی کی ہے اس کا سبب یہ ہے کہ لوگ اسلام کو دین فطرت کہتے ہیں اور دین فطرت کی تعریف "عقل کے مطابق" کرتے ہیں پس جو اسلامی حکم انکی عقل میں نہیں آتا اس کو وہ اسلام کے دائرہ سے کارج کر دیتے ہیں کہ اسلام تو دین فطرت ہے

    محمد سعید پالن پوری

    ReplyDelete
  6. آپکی بات سے میں پوری طرح متفق ہوں۔
    میں خود لوگوں کو کہتا ہوں کہ جب بیمار پڑھ جائے تو پروفیسر سے کم کسی ڈاکٹر کا تو نام بھی نہیں لیتے اور جب دین کا مسئلہ آجاتا ہے تو کسی ریڑی بان سفید کرتے اور رومال والے کو مفتی مان کر آنکھیں بند کرکے مسئلہ پوچھ لیا اور آگے سے جو جواب ملا بس اسی کو کافی سمجھ لیا۔

    بہت ہی افسوس کا مقام ہے کہ بڑے بڑے عقل مند اس معاملے میں بے وقوف بن جاتے ہیں ۔

    ReplyDelete
  7. آپ کی تحرير بعنوان " ثانیہ ،میری پہلی محبت " آپ نے مٹا دی ہے يا کچھ گڑ بڑ ہو گئی ہے ؟

    ReplyDelete
  8. اجمل چاچا اس میں کچھ تبدیلیاں کرنی ہیں ، بعد میں لگاوں گا ۔

    ReplyDelete

Note: Only a member of this blog may post a comment.