Monday, February 20, 2012

دماغ کا خالی ڈبہ

اک نئی تحریر لکھی ہے ،،، پڑھنے کے لیے ادھر آجائیں ۔ :ڈ

Sunday, February 19, 2012

حرم میں عشق معشوقی

   یارو میں نے دسمبر اٹھارہ کو ای میل کی تھی ان سیارہ والوں کو ، ان لوگوں نے میرے بلاگ کا لنک نی بدلا ۔۔ ابھی پھر ایک کر دی ہے ۔۔۔ دیکھو کب ایکشن لیں گے ۔۔۔ خیر میں نے تو یہ بھی پوچھا ہے کہ بتا دیا جائے کہ کس طرح اور کس زبان میں ای میل کروں تو ایکشن لیں گے ۔۔ جاپانی کو بھی شامل کر دیا ہے امید ہے یاسر جاپانی بھائی جاپانی میں ای میل لکھنے میں مدد کر دیں گے :ڈ ۔ 

خیر میں نے اس تصویر پر اپنے بلاگ میں ایک بلاگی ماری ہے ۔۔۔ اُسکا لنک یہ رہا ۔۔۔ خیر ادھر آکر پڑھ لو ۔اور مہر بانی مار کے ادھر کمنٹ نہ کرنا اگر کمنٹنا ہو تو نئے بلاگ پر ہی کمنٹیں ۔۔ بڑی مہر باندری :ڈ 

Saturday, December 3, 2011

یہ پاگل پن یہ بیزاری

کسی نے میرے مخولی (مزاحیہ) روپ کو دیکھ کر پوچھا کہ تم ہر وقت مخولی کیوں رہتے ہو ، میں نے کہا کہ اگر میں سیریس ہوا تو یا میں سر کے بال نوچتا ہوا بھاگ جاوں گا ، یا میرے ارد گرد کے لوگ ۔
یہ نظم بھی انہی لوگوں کے نام ہے جو مجھ میں سنجیدگی تلاشتے ہیں ۔


یہ پاگل پن یہ بیزاری
اس پاگل پن کی بستی میں
راتیں اپنی برباد کرو
ان یادوں کو تم یاد کرو
خاموشی کا شور کہیں
وہ تنہائی کی آوازیں

مزید پڑھنے کے لیے ، میرے نئے بلاگ پر تشریف لائیں 

Monday, October 10, 2011

اور یوں میری شادی ہو گئی

ہمارے ہمسائے میں ایک "آنٹی" رہا کرتی تھیں، وہ روز رات کو اپنے بچوں کو قصص الانبیاء اور حکایاتِ صحابہ پڑھ کر سنایا کرتی تھیں۔ مجھے ہمیشہ حیرانگی رہی کہ بھلا چھوٹے چھوٹے بچوں کو ایسی "بورنگ" کتابیں سنانا کتنا ظلم ہے ۔ میں تو اپنے بچپن میں سونے سے پہلے "سینڈریلا"، "پرنسس فراگ" وغیرہ پڑھا کرتی تھی۔ میں جب چھوٹی تھی تو سوچا کرتی تھی کہ کاش میرے لیے بھی کپڑے چڑیا سئیے ، اور کوئی شہزادہ جوتا پکڑے مجھے بھی ڈھونڈتا ہوا آئے ۔ لیکن ویسے تو میں اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ انسان اپنی قسمت خود بناتا ہے ، لیکن میرے ساتھ پتا نہیں کیوا ہوا کہ دو بچوں کی پیدائش کے بعد میری شادی نومبر دس کو ہو گئی ۔ میں اور میرے شوہر ایک دوسرے کو بچپن سے جانتے تھے ، اور (بلکل بھی بلشنگ نہیں کر رہی میں اس وقت) انہوں نے میٹرک میں مجھے ایک دفعہ پرپوز بھی کیا تھا، لیکن میں نے تو دل میں یہ ہی سوچا تھا کہ " میں تو کبھی اس چپڑ کناتیے سے شادی نہ کروں گی" ۔ جب میں کچھ بڑی ہوئی تو مجھے معلوم ہوا کہ نہ ہی میں سینڈریلا جتنی شکل سے خوبصورت ہوں کہ پرنس مجھے ڈھونڈتے پھریں اور نہ ہی میں دل سے اتنی خوبصورت ہوں کہ چڑیا میرا لباس سیئے ۔

باقی پڑھنے کے لیے یہاں جائیں ۔

Tuesday, September 27, 2011

زندگی کو ڈھونڈتا ہوں زندگی ملتی نہیں

بیچارگی میں رہ کے تو لاچارگی ملتی رہی
زندگی کو ڈھونڈتا ہوں زندگی ملتی نہیں

میری آنکھیں دیکھ کے اِک مردہ تڑپا تھا مگر
مُردہ آنکھیں دیکھ کر تو زندگی ملتی نہیں
میں نے اپنے بلاگ کا انتقال اپنی ہوسٹنگ پر کر لیا ہے اور اسکے لیے ایک الگ ہوسٹنگ بھی خرید لی ہے ، مزید نظم پڑھنے کے لیے یہاں پر کلک کر کے میرے بلاگ پر جائیں ۔
بہت شکریہ  

Wednesday, September 21, 2011

یارو مجھ کو معاف کرو امی نے ہے کُٹ لگائی

ہاتھ دکھا کر سیدھا مجھ کو الٹے سے کیوں چماٹ لگائی ؟
یارو مجھ کو معاف کرو امی نے ہے کُٹ لگائی

توڑ کے  ہڈی میری پھر یوں امی نے آواز لگائی
ہائے ہائے ستیا ناس ہو تیرا ، تو نے یہ ہے جان بنائی

مزید پڑھنے کے لیے یہاں جائیں ۔

Sunday, September 4, 2011

کسی کی کامیابی کو دیکھ کر پچھواڑے میں آگ لگنا ، المعروف بہ جیلیسی

خیر سے جی جیلیسی ایک ایسی بھینکر بیماری ہے کہ جس پر ادیبوں نے کتابیں تک لکھ ماری ہیں، انہی میں سے ایک کتاب ہمیں بھی شاید جی گیارہویں میں ماری گئی تھی ، کتاب کا نام "اوتھیلو" ہے اور لکھنے والے کو دنیا شیکسپئیر کے نام سے جانتی ہے ۔ اپنی اس کہانی میں شیکسپئیر نے جیلیسی کے شہکاروں کو جس خوبصورتی کے ساتھ اس ناولٹ میں بیانا ہے قسم نہ لو لیکن میرا نی خیال کہ میں نے کوئی اور کہانی کسی انسان کی لکھ ماری پڑھی ہو جس نے جیلسی کے شاہکار اس خوصورت انداز میں بیان کیے ہوں ۔

ایک جگہ پر خود شیکسپئیر جیلسی کے بارے میں لکھتا ہے 

“O, beware, my lord, of jealousy;
It is the green-eyed monster which doth mock
The meat it feeds on; that cuckold lives in bliss
Who, certain of his fate, loves not his wronger;
But, O, what damned minutes tells he o'er
Who dotes, yet doubts, suspects, yet strongly loves!  (3.3.165-170)”

ہم نے جی دیکھیں کیسا ظلم ہے کہ اتنی چھوٹی سی عمر میں بھی جیلیسی کی بڑی بڑی کہانیاں اپنی آنکھوں تلے دیکھ لیں ، کیسا زمانہ ہے جی کہ بھائی بھائی سے بھی جیلیس ہوتے ہیں ۔ کسی نے گاڑی لی تو جی ہم بجائے خوش ہونے کہ ، کہ اپنے یار نے گاڑی لی ہے آگے سے آنکھیں کھول کر حیران ہو کر پریشان ہو کر پوچھتے ہیں "اوے تم نے بھی گاڑی لے لی اوئے" جناب جی لینی ہی تھی اب کیا کرتے ساری عمر کھوتے پر بیٹھ کر سفر کرتے ؟؟؟ کچھ لوگوں کو ضرورت بھی نی ہوتی گاڑی کی لیکن جی دوسرے نے لے لی تو آگ ایسی شدید لگی کہ ہم بھی گاڑی لیں گے ، اور جی اس بندے کو سڑانے کے لیے اسی رنگ کی لیں گے جس کی اس نے لی ۔ لو دسو جی ، وہ سڑے نہ سڑے آپ اسی رنگ کی گڈی لینے کے چکر میں چاہے مہنگی اور کھٹارا خرید لو ، ہے نہ جہالت ۔


آج کچھ لڑکوں سے بات ہو رہی تھی ، ایک صاحب کا بڑے زور و شور سے کہنا تھا کہ "کسی دوسرے کو اوپر چڑھتا دیکھ کر پچھواڑےمیں آگ لگنا انسانی فطرت ہے" میں نے کہا بھائی یہ انسانی فطرت نہیں ہے "کچھ ایسے لوگوں کی فطرت ہے جنکو "مولویانہ زبان" میں "چ" کے خطاب سے نوازا جاتا ہے ۔ وہ صاحب مُصر تھے کہ "نہیں جی یہ انسانی فطرت ہی ہے " میں نے کہا دیکھئیے صاحب فطرت اسے کہتے ہیں کہ اگر انسان کو اسکے چھوڑنے پر مجبور کیا جائے تو وہ اس پر ظلم ہو ۔ اب مقدمہ نمبر دو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ظالم نہیں ہیں، مقدمہ نمبر تین یہ ہوا کہ میرے نزدیک یہ جیلسی ہے جو کہ اسلام میں جائز نہیں (آپکا میرے کو پتا نی ) یعنی اسکو چھوڑنا ضروری ہوا ، اب انسانی فطرت اللہ تعالیٰ نے بنائی اور پھر انسان کو اس کے چھوڑنے پر مجبور بھی کیا یعنی انسان پر ظلم کیا ؟؟؟ لہذا آپکی بات غلط ثابت ہوئی ۔

چلیں یہ بھی چھوڑیں اگر یہ انسانی فطرت ہے تو ہر انسان میں کیوں نہیں ہوتی ؟؟؟ بہرحال جی لگا تو ہمیں ایسا ہی تھا کہ چور کی داڑھی میں تنکا ہے ، ویسے بھی انسان جیسے دوستوں میں رہتا ہے ویسے اثرات اس میں پیدا ہونے لگتے ہیں ، اسی لیے میں نے اپنی شاعری میں صاف لکھ دیا تھا کہ
ع


جس جس کو میں دور چھوڑ را ہوں اسکو چاہیے کہ اپنے گریبان میں اچھی طرح جھانک تانک کرے ، اگر بنیان کے علاوہ بھی کچھ نظر آئے تو اصلاحِ معاشرہ اپنے سے ہی شروع کرے ۔
اور جی یہ نہ سمجھا جائے کہ دنیا کو چھوڑ کر میں نقصان میں پڑا میں نے یہ بھی صاف لکھ دیا کہ
ع
مگر خوشحال بنتا جا رہا ہوں

اور آخر میں جی ایک بات بتانا تو بھول بھی گیا تھا ، کہ شیکسپئیر نے جیلس شخص کو "کتا"بھی بڑی شان کے ساتھ لکھا ہے اپنے ناول میں اور وہ بھی بڑی شان والا کتا۔  آہو