Tuesday, September 27, 2011

زندگی کو ڈھونڈتا ہوں زندگی ملتی نہیں

بیچارگی میں رہ کے تو لاچارگی ملتی رہی
زندگی کو ڈھونڈتا ہوں زندگی ملتی نہیں

میری آنکھیں دیکھ کے اِک مردہ تڑپا تھا مگر
مُردہ آنکھیں دیکھ کر تو زندگی ملتی نہیں
میں نے اپنے بلاگ کا انتقال اپنی ہوسٹنگ پر کر لیا ہے اور اسکے لیے ایک الگ ہوسٹنگ بھی خرید لی ہے ، مزید نظم پڑھنے کے لیے یہاں پر کلک کر کے میرے بلاگ پر جائیں ۔
بہت شکریہ  

Wednesday, September 21, 2011

یارو مجھ کو معاف کرو امی نے ہے کُٹ لگائی

ہاتھ دکھا کر سیدھا مجھ کو الٹے سے کیوں چماٹ لگائی ؟
یارو مجھ کو معاف کرو امی نے ہے کُٹ لگائی

توڑ کے  ہڈی میری پھر یوں امی نے آواز لگائی
ہائے ہائے ستیا ناس ہو تیرا ، تو نے یہ ہے جان بنائی

مزید پڑھنے کے لیے یہاں جائیں ۔

Sunday, September 4, 2011

کسی کی کامیابی کو دیکھ کر پچھواڑے میں آگ لگنا ، المعروف بہ جیلیسی

خیر سے جی جیلیسی ایک ایسی بھینکر بیماری ہے کہ جس پر ادیبوں نے کتابیں تک لکھ ماری ہیں، انہی میں سے ایک کتاب ہمیں بھی شاید جی گیارہویں میں ماری گئی تھی ، کتاب کا نام "اوتھیلو" ہے اور لکھنے والے کو دنیا شیکسپئیر کے نام سے جانتی ہے ۔ اپنی اس کہانی میں شیکسپئیر نے جیلیسی کے شہکاروں کو جس خوبصورتی کے ساتھ اس ناولٹ میں بیانا ہے قسم نہ لو لیکن میرا نی خیال کہ میں نے کوئی اور کہانی کسی انسان کی لکھ ماری پڑھی ہو جس نے جیلسی کے شاہکار اس خوصورت انداز میں بیان کیے ہوں ۔

ایک جگہ پر خود شیکسپئیر جیلسی کے بارے میں لکھتا ہے 

“O, beware, my lord, of jealousy;
It is the green-eyed monster which doth mock
The meat it feeds on; that cuckold lives in bliss
Who, certain of his fate, loves not his wronger;
But, O, what damned minutes tells he o'er
Who dotes, yet doubts, suspects, yet strongly loves!  (3.3.165-170)”

ہم نے جی دیکھیں کیسا ظلم ہے کہ اتنی چھوٹی سی عمر میں بھی جیلیسی کی بڑی بڑی کہانیاں اپنی آنکھوں تلے دیکھ لیں ، کیسا زمانہ ہے جی کہ بھائی بھائی سے بھی جیلیس ہوتے ہیں ۔ کسی نے گاڑی لی تو جی ہم بجائے خوش ہونے کہ ، کہ اپنے یار نے گاڑی لی ہے آگے سے آنکھیں کھول کر حیران ہو کر پریشان ہو کر پوچھتے ہیں "اوے تم نے بھی گاڑی لے لی اوئے" جناب جی لینی ہی تھی اب کیا کرتے ساری عمر کھوتے پر بیٹھ کر سفر کرتے ؟؟؟ کچھ لوگوں کو ضرورت بھی نی ہوتی گاڑی کی لیکن جی دوسرے نے لے لی تو آگ ایسی شدید لگی کہ ہم بھی گاڑی لیں گے ، اور جی اس بندے کو سڑانے کے لیے اسی رنگ کی لیں گے جس کی اس نے لی ۔ لو دسو جی ، وہ سڑے نہ سڑے آپ اسی رنگ کی گڈی لینے کے چکر میں چاہے مہنگی اور کھٹارا خرید لو ، ہے نہ جہالت ۔


آج کچھ لڑکوں سے بات ہو رہی تھی ، ایک صاحب کا بڑے زور و شور سے کہنا تھا کہ "کسی دوسرے کو اوپر چڑھتا دیکھ کر پچھواڑےمیں آگ لگنا انسانی فطرت ہے" میں نے کہا بھائی یہ انسانی فطرت نہیں ہے "کچھ ایسے لوگوں کی فطرت ہے جنکو "مولویانہ زبان" میں "چ" کے خطاب سے نوازا جاتا ہے ۔ وہ صاحب مُصر تھے کہ "نہیں جی یہ انسانی فطرت ہی ہے " میں نے کہا دیکھئیے صاحب فطرت اسے کہتے ہیں کہ اگر انسان کو اسکے چھوڑنے پر مجبور کیا جائے تو وہ اس پر ظلم ہو ۔ اب مقدمہ نمبر دو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ظالم نہیں ہیں، مقدمہ نمبر تین یہ ہوا کہ میرے نزدیک یہ جیلسی ہے جو کہ اسلام میں جائز نہیں (آپکا میرے کو پتا نی ) یعنی اسکو چھوڑنا ضروری ہوا ، اب انسانی فطرت اللہ تعالیٰ نے بنائی اور پھر انسان کو اس کے چھوڑنے پر مجبور بھی کیا یعنی انسان پر ظلم کیا ؟؟؟ لہذا آپکی بات غلط ثابت ہوئی ۔

چلیں یہ بھی چھوڑیں اگر یہ انسانی فطرت ہے تو ہر انسان میں کیوں نہیں ہوتی ؟؟؟ بہرحال جی لگا تو ہمیں ایسا ہی تھا کہ چور کی داڑھی میں تنکا ہے ، ویسے بھی انسان جیسے دوستوں میں رہتا ہے ویسے اثرات اس میں پیدا ہونے لگتے ہیں ، اسی لیے میں نے اپنی شاعری میں صاف لکھ دیا تھا کہ
ع


جس جس کو میں دور چھوڑ را ہوں اسکو چاہیے کہ اپنے گریبان میں اچھی طرح جھانک تانک کرے ، اگر بنیان کے علاوہ بھی کچھ نظر آئے تو اصلاحِ معاشرہ اپنے سے ہی شروع کرے ۔
اور جی یہ نہ سمجھا جائے کہ دنیا کو چھوڑ کر میں نقصان میں پڑا میں نے یہ بھی صاف لکھ دیا کہ
ع
مگر خوشحال بنتا جا رہا ہوں

اور آخر میں جی ایک بات بتانا تو بھول بھی گیا تھا ، کہ شیکسپئیر نے جیلس شخص کو "کتا"بھی بڑی شان کے ساتھ لکھا ہے اپنے ناول میں اور وہ بھی بڑی شان والا کتا۔  آہو