ویسے میں شاعر نہیں، لیکن کل کچھ الفاظوں نے دماغ میں آنکھ مچولی کھیلی تو بستر سے اٹھ کر انکو نزدیکی کاغذ پر پاس پڑی پینسل سے لکھ ڈالا ، اگلے دن شام کو گھر واپس آیا تو وہ کاغذ جہاں ہونا چاہیے تھا وہاں نہ تھا، امی سے پوچھنے پر وہ کہیں اور سے ملا ،امی نے مذاق اڑانے کے واسطے میری شاعری کا مذاق اڑایا ۔ میں نے الفاظوں کے جوڑ توڑ اور اشعار کی صحت کے بارے میں پوچھا تو کہنے لگیں ، انسان جن حالات میں پُہنچتا ہے ویسی شاعری بھی شُروع کر دیتا ہے ۔ اب میں یہ سوچ رہا ہوں کہ یہ تعریف ہوی یا بستی ، کیونکہ کاشف نے بھی ایک زمانے میں عشقیہ شاعری شروع کی ہوی تھی جی ، اور وہ بھی بڑی زور دار قسم کی ۔ بہر حال اشعار ملاحظہ فرمائیں۔
زندگی مجھے اب یوں ستانے لگی
خواہشوں سے دور لیجانے لگی
فیصلوں سے پختگی بھی جانے لگی
جو ہنساتی تھی مجھکو رُلانے لگی
اور
میں نے خوابوں کو دیکھنا چھوڑ دیا
جب حسرتیں آنکھوں میں بھر آنے لگی
عظیم شاعر و ادیب انکل ٹام
کمال ہے۔
ReplyDeleteالسلام علیکم
ReplyDeleteخوب جی۔ شاعری تو ہوتی وارداتِ قلبی ہے۔ عمدہ اظہار خاص طور پہ پہلا والا
میں اگر تناسخ ارواح کا قائل ہوتا تو مندرجہ بالا شاعری پڑھ کراعلان کرتا کہ اقبال ایک اور جنم لیکر اس دنیا میں تشریف لے ائے ہیں
ReplyDeleteمحمد سعید پالن پوری
محمد سعيد پالنپوری صاحب نے جو لکھ ديا ہے اس کے بعد ميرے کچھ لکھنے کی جگہ باقی نہيں بچی ۔ البتہ ميرا خيال يہ رہا ہے کہ زندگی انسان کا کچھ نہيں بگاڑتی بلکہ آدمی زندگی کو بگاڑتا ہے
ReplyDeletejub zindagi khuwaishat se door le jai to ye zindagi ka hum per sab se bara ahsan ha bahrhal achi koshish ha lakin tom poetry ki jagah nasar ko ahmiyat do bcoz us me tumhare under talent ha
ReplyDelete