Sunday, June 12, 2011

رَن مُریدیت ۔۔۔ زنخار ٹھرکیوں کا مستقبل


رَن مُریدیت ۔۔۔ زنخار ٹھرکیوں کا مستقبل
ایک سالی لڑکی آدمی کو مرد سے ہجڑا بنا دیتی ہے صرف ایک سالی لڑکی ۔  اور ایسا آدمی پھر زندگی بھر کے لیے ایک رَن مرید بن کر رہ  جاتا ہے ۔ رَن مُرید کا شادی شُدہ ہونا ضروری نہیں ہے ۔ عظیم فلسفی و دانشور انکل ٹام نے جو رَن مُرید کی تعریف کی ہے اسکے مطابق کوی بھی ایسا شخص جس پر اقبال کے شعر کا آخری مصرعہ پورا  اترتا ہو کہ اسکے سر پر عورت ہے سوار ایسا شخص رَن مُریدوں کے زُمرے میں آتا ہے ۔ رَن مُرید صرف اور صرف ایک رَن مُرید ہوتا ہے اور مکمل مرد بھی نہیں ہوتا ، ایسی مخلوق زندہ و جاوید روبوٹ کی مثال پیش کرتا ہے ۔ ہمارے دوست و بزرگ چوہدری صاحب جو کہ خود ایک مکمل رَن مُرید ہیں، کا کہنا ہے کہ یونی میٹ نامی روبوٹ کو بنانے آئیڈیا جارج ڈیوئیل کو ایک رَن مُرید کو دیکھ کر ہی آیا تھا،  چوہدری صاحب نے مزید روشنی ڈالتے ہوے فرمایا کہ اسکے ہمسائے میں ایک عورت رہتی تھی جسنے شوہر کم اور رَن مُرید زیادہ رکھا ہوا تھا بس وہ انگلی سے اشارہ کرتی تو اسکا شوہر فوراً وہ کام کرنے لگتا ، اسکو کام کی تفصیل بھی بتانی نہ پڑتی تھی، بس اسی کو دیکھ کر جارج کے دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ میں بھی ایک ایسی ہی مشین بناوں جو انسانوں کے اشارے پر اسکے کام کرے۔
 مرد کے لیے سر پر عورت کی سواری سے زیادہ بدترین چیز کوی نہ ہو گی، اسکی بنیادی وجہ یہ ہی بتائی جاتی ہے کہ اپنے سر پر انسان مستقل اگر اتنا بوجھ اُٹھاے تو اسکا دماغ اگر ختم نہ ہو تو اسکے پینچ پنجر ضرور ہِل جاتے ہیں۔ بٹ صاحب کہتے ہیں کہ یہ ہی مردوں میں رَن مُریدیت کا نقطہ آغاز ہے ۔ اسی لیے بٹ صاحب جو کہ دنیا میں نام کمانے کے واسطے اردو کی ایک ویب سائٹ بنا رہے ہیں "التعریفات" جس میں ہر چیز کی تعریف  (یعنی ڈیفینیشن)  ہو گی ،اس میں انہوں نے رَن مُریدیت کی تعریف کے تحت عظیم فلسفی و دانشور انکل ٹام سے منسوب رَن مریدیت کی تعریف کے متعلق  ایک قول نقل کیا ہے کہ
"عورت کو مستقلاً سر پر سوار رکھنے کی وجہ سے دِماغ کا کام کرنا بند کر دینا یا اُسکے پینچ اور نَٹ بولٹ کے اِدھر سے اُدھر ہو جانے کی وجہ سے وجود میں آنے والی مخلوق کو رَن مُرید کہا جاتا ہے"
 رَن مُریدیت کے نقطہ آغاز پر بحث کرتے ہوے عظیم فلسفی و دانشور انکل ٹام مزید فرماتے ہیں کہ
 "رَن مُرید وہ زنخار ٹھرکی ہوتے ہیں جو اپنی پسند کی شادی کروانے میں کامیاب رہتے ہیں، چونکہ انکو اپنے لڑکپن سے ہی عورتوں کی انگلیوں پر ناچنے کی عادت ہوتی ہے اسی لیے یہ مستقبل میں بڈھے ٹھرکی بننے کی بجائے رَن مُرید بن جاتے ہیں۔"
ہمارے چوہدری صاحب رَن مُریدوں کو بڈھے ٹھرکیوں سے زیادہ مظلوم سمجھتے ہیں، اسکی وجہ یہ ہے کہ نہ تو انکو بیوی کی محبت ملتی ہے نہ ہی بڈھے ٹھرکیوں کی طرح اِدھر اُدھر بنٹنے والی محبت سمیٹ سکتے ہیں۔چوہدری صاحب نے مزید خیالات کا اظہار کیا کہ سجاد علی کا گانا "پیار کہاں بکتا ہے پتا بتا دو"بھی کسی رَن مُرید دوست کی فرمائش پر تھااسی لیے اس میں پیار کے بکنے کی بات کی گئی تھی کیونکہ اکثیرت رَن مریدوں کی بیویاں انکے ساتھ بھی میاں بیوی سے زیادہ کاروباری پارٹنر شپ کا تعلق رکھتی ہیں۔
رَن مُریدوں کی نفسیات کے بارے میں ہمارے عظیم ماہرِ نفسیات انکل ٹام کا فرمانا ہے کہ 
"رَن مُرید اپنی  بیویوں سے اسی طرح ڈرتے ہیں جس طرح کوی مومن بندہ اللہ سے ڈرتا ہے ، بیوی سے ڈرنے کی وجہ سے رَن مُریدوں میں ایسا ہجڑا پن پیدا ہو جاتا ہے کہ پھر وہ ہر کسی عورت سے ڈرتاہے ۔ لہٰذا کوی بھی عورت  کہیں بھی کیسی بھی اور کسی بھی صورت حال میں ہو ،اسکی مدد کرنا رَن مُرید کے لیے ہر فرض سے اہم فرض ہے ۔"
عظیم ماہرِ نفسیات انکل ٹام نے رَن مُریدیوں کی نفسیات پر روشنی ڈالتے ہوے مزید فرمایا کہ
  " رَ ن مُرید چونکہ خود ایک بہت مظلوم انسان ہوتا ہے اسی لیے وہ اپنے جیسے دیگر رَن مُریدوں کو بھی مظلوم سمجھتا ہے ، اسی لیے رَن مُرید کی دوستی صرف  اپنے جیسے رَن مُریدوں سے ہوتی ہے ، اسکے علاوہ بڈھے ٹھرکیوں سے کہ وہ اسکو زمانہ زنخار ٹھرکیت کی یاد دلاتے ہیں ، اور عورتوں سے کہ انسے دوستی کرنا اسکی رَن مُریدیت کے لیے نہایت ضروری ہے"
رَن مُرید ان تمام وجوہات کی بنا پر عام لوگوں سے جنکا بیویوں کے ساتھ رَن مُریدی کی بجاے محبت کا رشتہ ہوتا ہے بہت جلتے ہیں،ایسی جلن میں یہ جہاں موقعہ ملا ان کے ساتھ پھڈا کرنا اور اپنے سینگ پھسانے پر محنت کرتے ہیں۔
بلاگی دنیا کے رَن مُرید
رَن مُرید بلاگی دنیا میں بھی محدود تعداد میں پائے جاتے ہیں،یہ اکثر روشن خیال آنٹیوں کے بلاگوں پر اپنی باسی بیویوں کا حکم پورا کرتے پاے جاتے ہیں۔مولوی نما بلاگروں کے بلاگز پر انکی یہ ڈیوٹی ہوتی ہے کہ کہیں بھی کسی بھی آنٹی کے خلاف کچھ لکھا نظر آے تو وہاں حملہ کرنا، نام بدل بدل کر گالیاں نکالنا ، اور پھر جھوٹی اخلاقیات کے وعظ و دروس کرنا ۔بلاگی دوستوں کو انسے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنے بلاگ پر کبھی انکا تبصرہ شائع نہ کریں کیونکہ آپکو بلاگ پر بھی مہنگے پرفیوم کا سپرے کرنا پڑے گا اور کسی دوسرے بلاگ میں اگر انکا تبصرہ نظر آجاے تو انسے الجھنے سے حتیٰ الامکان گریز کریں۔

  

6 comments:

  1. گدھے کے مرنے سے لیکر۔ مستورات کی چادر برقعہ اور غریبی کے باعث مجبور کسی بچے کی مزدوری ۔ غریبی جو اسی منافق رن مریدوں اور اور ان کی "رنوں" (خواتین نہیں)بلکہ رن آف رن کچھوں یعنی مردنما عورتوں کے طبقے "نام نہاد روش خیالاں" نے پورے ملک کے عوام کے حقوق پہ ڈاکہ ڈال کر خود سوا امیر اور عوام کو سوا دوسو غریب کر رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے بچے تک ان لوگوں کے گھروں میں پس رہے ہیں مگر یہ کما ڈھٹائی سے اپنے آقائے بے غیرت کے اشاروں پہ بڑے شہروں کے کسی کلب کسی پارک کے سامنے کالے گاگلز ۔ جین پہن۔ چینل فائیو یا کیرولینا حریرا کا چھڑکاو کر ۔ کندھوں تک بال بنائے ۔ ہاتھوں میں انگریزی کے بینرز لئیے(یہ انگریزی میں ہونے ضروری ہیں کیونکہ جہاں سے انھیں دانہ پھینکا جاتا ہے وہ انگریزی میں بات کرتے ہیںـ) درجن ڈیڑھ درجن کبھی کبھار پائی جاتی ہیں۔ اور ان کے رن مرید انکے پیچھے یوں مسمی صورت بنائے کھڑے ہوتے ہیں جیسے ہلیری کلنٹن کے سامنے زرداری اور رحمٰن ملک مودب کھڑے ہوتے ہیں۔

    ReplyDelete
  2. بعض لوگ بیوی سے شرعیت کی حدود میں رہ کر محبت کرنے والے کو بھی رن مرید کہنے لگ جاتے ہیں یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے ۔ اسلام بیوی سے محبت کرنے سے نہیں روکتا، بلکہ میاں بیوں میں محبت کی حوصلہ افزئی کرتا ہے ۔ حقیقت میں تمام متعلقہ لوگوں ماں باپ بہن بھائی وغیرہ کے حقوق کو قربان کرکے اپنی زنانی کی غیر شرعی حاجتیں پوری کرنے والا رن مرید ہے۔ باقی آپ کی پوسٹ اچھی ڈیٹیل ہے اس پر۔

    ReplyDelete
  3. ماہر نفسیات اور عظیم فلاسفر کے جو عظیم اقتباسات پوسٹ میں پیش کئے گئے ہیں وہ ابھی انکے پیٹ میں ہی ہیں یا جلوہ منصہ شہود پا چکے ہیں
    محمد سعید پالن پوری

    ReplyDelete
  4. مولوی نما بلاگروں کے بلاگز پر انکی یہ ڈیوٹی ہوتی ہے کہ کہیں بھی کسی بھی آنٹی کے خلاف کچھ لکھا نظر آے تو وہاں حملہ کرنا، نام بدل بدل کر گالیاں نکالنا ، اور پھر جھوٹی اخلاقیات کے وعظ و دروس کرنا



    زبردست نقشہ کھینچا ہے انکل ٹام

    ReplyDelete
  5. ڈفر بھای :۔ نہیں جی دوڑ والا ہے

    بنیاد پرست بھای :۔ بلکل صحیح فرمایا آپ نے ۔

    سعید بھای:۔ پہلے آپ اپنی اردو سمجھا دیں تاکہ میں سوال کا جواب دینے کے قابل ہو سکوں۔

    جاوید بھای بہت شکریہ

    درویش بھای پسندیدگی کا شکریہ

    ReplyDelete

Note: Only a member of this blog may post a comment.