Monday, July 4, 2011

وہ ہنس کر ٹال دیتی ہے


میری ناراضگی پر جو مجھے راتوں جگاتی تھی
اپنے نرم ہاتھوں سے مجھے کھانا کھلاتی تھی

میرے گیلے بستر پر بھی اُسکو نیند آتی تھی
میں جب جاگ جاتا تھا وہ خود بھی جاگ جاتی تھی

 میں اُسکی آنکھ کی ٹھنڈک ہوں وہ مجھکو بتاتی تھی
وہ میرے لیے جنت ہے یہ بھی سُناتی تھی

اُسکے پیروں سے لپٹ کر بھی مجھے جو نیند آتی تھی
نہ وہ گدے پہ آتی تھی ، نہ بستر میں بھاتی تھی

مجھے جب چوٹ آتی تھی ، میں اُسکے پاس جاتا تھا
اپنی گود میں لے کر مجھے وہ چُپ کراتی تھی

میرے درد کے درماں کے لیے کہانی سُناتی تھی
جس میں بو بکر و عمر کی شجاعت کی داستانیں تھیں

میں جوش میں آکر پھر اُسکو یہ بتاتا تھا
مجھے بھی حیدرِ قرار جیسا جرار بننا ہے

مجھے فاوق جیسا ہی حکمران بننا ہے
مجھے وہ تھپتھپاتی تھی ، سینے سے لگاتی تھی

میں جب اُسکو ستاتا تھا ، مجھے وہ چپت لگاتی تھی
پھر یوں مُسکراتی تھی کہ میں بھی مُسکراتا تھا

وہ آج بھی اپنے مصلے پر ہی بیٹھی ہے
میں جب اسکو یہ بتاتا ہوں کہ میں اسکو ستاتا ہوں

وہ ہنس کر ٹال دیتی ہے ، وہ ہنس کر ٹال دیتی ہے


عظیم شاعر و ادیب انکل ٹام

6 comments:

  1. بہت خوب ماں کی ہستی خدا نے بنائی ہی ایسی ہے کے ہم جتنا بھی ستاہیں وہ ہنس کے ٹال دیتی ہے

    ReplyDelete
  2. آپ نے ہنساتے ہنساتے رُلانا کيوں شروع کر ديا ۔ اللہ نے ماں وہ ہستی بنائی ہے کہ جس کا نعم البدل اس دنيا ميں کوئی نہيں ۔ آپ نے ميرا لکھا ہوا ميری امی پڑھا ہے ؟
    http://www.theajmals.com/blog/%D9%85%DB%8C%D8%B1%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D9%91%DB%8C/

    ReplyDelete
  3. MASHA ALLAH.. amazing yaar.. cha ge hoo

    ReplyDelete
  4. بہت خوب میری جان کاکے۔۔۔

    تم صحیح لکھتے ہو،انکل ٹام واقعی عظیم ادیب اور شاعرہے۔۔۔

    ReplyDelete
  5. اجمل چاچا میں نے کافی پہلے آپ کی یہ پوسٹ پڑھی تھی ۔ ماشااللہ بہت اچھی ہے ۔

    عمران بھائی ویسے تو میں یہ مخول میں لکھتا ہوں ۔ اس والی میں لکھنا بھول گیا تھا آپ نے یاد دلایا تو پوسٹ ایڈیٹی ہے ۔

    ReplyDelete
  6. بہت خوب جی۔

    اللہ تعالٰی سب کے والدین کو صحت، تندرستی اور لمبی عمر عطاء فرمائے اور ہمیں انکی خدمت اور اس بیش قیمت خزانے کی قدر کرنے کی توفیق دے،

    آمین ثم آمین

    ReplyDelete

Note: Only a member of this blog may post a comment.