Saturday, April 9, 2011

حکومتی زکوٰۃ اور مدارس

ایک صاحب نے اپنے بلاگ پر سٹیفن فلپ کوہین کی کتاب دی آئیڈیا آف پاکستان سے مدارس کے حوالے سے ایک اقتباس نقل کیا ہے ، جس میں میں بہت سی باتیں غلط اور لاعلمی پر مبنی ہیں۔ ان میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ مدارس ضیاء الحق کے دور میں جب اس نے زکوٰۃ کا نظام شروع کیا تو پھیلے۔ مولانا سرفراز خاں صفدر صاحبؒ کے واقعات میں اپنی پچھلی پوسٹس میں نقل کرتا آیا ہوں۔ اس حوالے سے بھی مولانا صاحبؒ کا واقعہ پیش خدمت ہے ۔

جنرل ضیاء الحق نے بہت سی غلطیاں کی تھیں، ان میں سے ایک غلطی یہ بھی تھی کہ اس نے حکومتی سطح پر زکوٰۃ وصول کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہم نے اس وقت بھی گرفت کی تھی کہ حکومت اس کی مجاز نہیں ہے۔ حکومت صرف جانوروں کی زکوٰۃ اور زمین کی پیداوار سے عشر وصول کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ نقد، پیسے اور سامان تجارت کی زکوٰۃ خود مالک اپنی مرضی سے دے گا اور ہم نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومتی سطح پر وصول کی جانے والی زکوٰۃ اپنے مصرف میں خرچ نہیں ہوگی۔ کوی اس رقم سے گلیاں بنوائے گا، کوی الیکشن لڑے گا، کوی کچھ کرے گا، اور کوی کچھ کرے گا۔ ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے اور اب حکومت بھی اس بات کو تسلیم کرتی ہے۔ اصل بات یہ تھی کہ ضیاء الحق مشیروں کی اندرونی بات کو نہیں سمجھے ۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ زکوٰۃ حکومت وصول کرے گی تو یہ دینی مدارس جو زکوٰۃ پر چل رہے ہیں، بند ہو جائیں گے، لیکن الحمداللہ کوی بھی بند نہیں ہوا، بلکہ مزید بڑھے ہیں۔ ان شریروں کی پالیسی کامیاب نہ ہوی۔ اس طرح ضیاء سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ وفاق المدارس سے فارغ ہونے والے طلبہ کرام کو ایم اے کی ڈگری دیں، لیکن اس کے مشیر نہ مانے۔ علماء کو آگے نہیں آنے دیتے بلکہ کوشش کرتے ہین کہ علما کو اپنے تابع کر لیں۔ اس کے لیے بڑی کوشش کرتے اور منصوبے بناتے رہتے تھے۔ نصرۃ العلوم میں الحمداللہ اس وقت اٹھارہ سو طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں اور ستر افراد پر مشتمل عملہ ہے اور ان کا صدر مدرس اور نگران تعلیم میں ہوں۔ ہمیں حکومت نے پیش کش کی کہ آپ کے مدرسہ میں دورہ حدیث بھی ہوتا ہے، لہذا تمہیں چار لاکھ روپیہ سالانہ ملے گا۔ صوبے سے بھی اور مرکز سے بھی پیغام آیا۔ ہم نے انکار کر دیا کہ ہم حکومتی امداد نہیں لیں گے۔ انہوں نے دھمکی بھی دی کہ حکومت تمہیں گرفتار کرے گی۔ ہم نے کہا ، کرے گرفتار ، یہ کون سی بات ہے! ہم نے پہلے بھی قیدیں بھگتی ہیں۔ یہاں ہمارے صدر چوہدری اعجاز صاحب نے پہلے سال غلطی کی اور میری لاعلمی میں ایک سال کی زکوٰۃ وصول کر لی۔ میں ناراض ہوا کہ تم نے کیوں وصول کی؟ کہنے لگا، مجھے علم نہیں تھا۔ اس کے بعد آج تک حکومت سے ایک پیسہ بھی وصول نہیں کیا۔

(ذخیرۃ الجنان جلد ۸ صفحہ ۲۴) 

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.