Saturday, March 19, 2011

جاگ پاکستانی جاگ یا سوجا پاکستانی سوجا

کچھ لوگ سوچ رہے ہیں کہ پاکستانیوں کو جگانے کے لیے ایک بڑی آفت کی ضرورت ہے ، پچھلے دن کسی نے مجھ سے پوچھا ایک سونامی کے بارے میں کیا خیال ہے ۔ میں نے وہی کہا جو مجھے کہنا چاہیے تھا کہ بلکل بھی نہیں سونامی کی کوی ضرورت نہیں ، پہلے بھی زلزلے آے تھے اور سیلاب بھی آچکے یہ بے ضمیر مردہ لوگ تب بھی موجود تھے اور زلزلے کے پیسوں سے گھروں پر ڈشز لگای ہوی ہیں اور سیلاب پر پی آی اے والوں نے بڑا سامان مارا ہے۔ پاکستان کو اس وقت ایک حملے کی ضرورت ہے  جی ہاں ایک زبردست قسم کا حملہ اور وہ بھی دشمن ملک کی طرف سے ۔ کیونکہ طوائفوں کو تب ہی اپنی جان پر بنتی نظر آے گی، کیونکہ انکو پتا ہے کہ پھر ہمیں بھی صدام کی طرح لٹکایا جاے گا ۔

انقلاب

لوگ بات کرتے ہیں انقلاب کی ، مجھے تو ہنسی آتی ہے کہ کونسا انقلاب ، ایک انقلاب تو آچکا ہے وہ فحاشی کا خاموش انقلاب۔ جس میں نئی نسل کو اردو نہیں آتی، لیکن ہندی ضرور آتی ہے ، نئی نسل بریڈ پٹ کے بارے میں ایک ایک بات جانتی ہے لیکن اسکو یہ نہیں پتا کہ صحابہ کون تھے، نئی نسل ، جو یہ تو جانتی ہے کہ گائتری منتر کیا ہے  لیکن یہ نہیں جانتی کہ نماز میں رکوع کرنے کا صحیح طریقہ کونسا ہے ، نئی نسل ، جو گائتری منتر تو جانتی ہے ، لیکن حسان بن ثابت کی شاعری نہیں جانتی ، یہ نئی نسل جس کو سٹارپلس دیکھ کر پوچا کرنا بھی آتا ہے اور مائیں اسکو بڑے فخر سے بتلاتی ہیں، آہ ہماری نئ نسل جس سے انقلاب کی امید رکھی گئی ہے ۔


مردہ قومیں کبھی انقلاب نہیں لایا کرتیں، احساسِ کمتری کی ماری ہوی قومیں کبھی انقلاب نہیں لایا کرتیں، کافروں کے طریقہ کار پر چلنے اور انکی زندگی کو مکمل طور پر اپنانے کی خواہش رکھنے والا مسلمان کونسا انقلاب لاے گا ؟؟؟ اسی لیے پاکستان میں کبھی انقلاب نہیں آسکتا۔ ہاں ایک انقلاب ہے اسلامی انقلاب  اور اسکے لیے ایک مولوی کو لیڈر بنانا پڑے گا اور مولوی کو ہم برداشت کیسے کریں گے ۔

کیونکہ ہمیں  ڈنڈا بردار شریعت نا منظور ہے





جی ہاں مولوی تو ابھی تک ٹخنے ڈھانکنے پر لگے ہوے ہیں اور امریکہ میں بیگی پینٹوں کا فیشن بھی گزر گیا جس میں آدھی پینٹ جوتوں میں رُل رہی ہوتی تھی۔ دیکھو کتنے بیک ورڈ ہیں مولوی ، انکے لائے ہوے انقلاب کو ہم کہاں تک لے کر جائیں گے ؟؟؟؟ ابھی تک تو یہ ۱۴۰۰ سال پیچھے ہیں ۔ اسلام ہم صرف ڈیمن ڈیوسوں کو نکالنے کے لیے استعمال کریں گے اور بس، اسکے علاوہ اسلام ہمیں منظور نہیں ۔ ہمیں تو برقعے والی آنٹی بچے کو قرآن پڑھاتی اتنی بری لگتی ہے اور وہ بھی بس میں تو جی ہمیں مولوی ایک لیڈر کی حثیت سے کب راس آے گا ؟؟؟؟ ۔
دندو تیرے خون سے انقلاب آے گا


(دندو: سمجھ تو آپ گئے ہی ہوں گے)


گنجو تیرے خون سے انقلاب آے گا


طافو تیرے خوں سے انقلاب آے گا

میڈیا

ہمارا میڈیا تو آزاد ہے جی ، بلکل آزاد ۔ میڈیا کی آزادی کا جب میں سنتا ہوں تو بے اختیار ہنسی میرے منہ سے نکلتی ہے اور فوراً ایک صوفی مولوی کا شعر یاد آجاتا ہے جس میں وہ اللہ سے کہہ رہا ہے کہ

تم اپنی قید میں لے لو کہ ہم آزاد ہو جائیں

یہ ہی آزادی میڈیا کی ہے ، پہلے کا میڈیا وہی خبریں نشر کرتا تھا جو حکومت چاہتی تھی اور موجودہ، وہ خبریں نشر کرتا ہے جو امریکہ چاہتا ہے ۔ اس میں ہمارا قصور نہیں ہے ، یہ سارا قصور محمد بن قاسم کا ہے ، اسکو کیا پڑی تھی کہ سمندر پار کر کے آے اور آکر ہندوں سے لڑے اور اس  سے بھی بڑھ کر مسلمان آباد کرنا شروع کر دے ۔ اب اتنا عرصہ ہندوں میں رہنا تو کچھ تو حرکتیں انکے جیسی کرنی تھیں، اور یہ وہی کچھ ہے یعنی چھوٹے خدا سے ترقی کر کے بڑے خدا کی غلامی تک ، پہلے میڈیا کا خدا حکومت تھی اب میڈیا کا خدا امریکہ ہے ۔ اور ہمارا میڈیا وہی کچھ نشر کرے گا جو امریکہ بہادر چاہے گا ۔ اسی لیے ہم سی این این اور بی بی سی اور خاص طور پر فاکس نیوز سے کاپی پیسٹ کرنا کبھی نہیں چھوڑ سکتے ۔

ڈرون حملے

آج سب کے سب رو رہے ہیں کہ جرگے پر ڈرون حملہ ہو گیا، لو جی اس میں رونے والی کونسی بات ہے ڈرون حملے تو پہلے بھی ہوتے تھے ، پٹھان تو پہلے بھی مرتے تھے۔ اچھا ہوا دہشت گرد مارے گئے ، آج جب سب لوگ کہتے ہیں کہ ڈرون حملے بند ہونے چاہیے میں کہتا ہوں کہ ڈرون حملے اور ہونے چاہیے ، صرف قبائیلی علاقوں تک نہیں ، اسلام آباد میں بھی ڈرون حملہ ہونا چاہیے ، لاہور کراچی  میں بھی ہونا چاہیے ، کیا وہاں دہشت گرد نہیں بستے ؟؟؟ الطاف بھای اتنے عرصے سے شور مچا رہے ہیں کہ یہاں دہشت گرد آگئے لیکن  ایک ڈرون حملہ نہیں ہوا کتنے افسوس کی بات ہے ۔ پنجابی طالبان نام اتنا مشہور ہو گیا ہے لیکن پنجاب میں کوی ڈرون حملہ نہیں ہوا ۔ 

1 comment:

Note: Only a member of this blog may post a comment.