Sunday, September 4, 2011

کسی کی کامیابی کو دیکھ کر پچھواڑے میں آگ لگنا ، المعروف بہ جیلیسی

خیر سے جی جیلیسی ایک ایسی بھینکر بیماری ہے کہ جس پر ادیبوں نے کتابیں تک لکھ ماری ہیں، انہی میں سے ایک کتاب ہمیں بھی شاید جی گیارہویں میں ماری گئی تھی ، کتاب کا نام "اوتھیلو" ہے اور لکھنے والے کو دنیا شیکسپئیر کے نام سے جانتی ہے ۔ اپنی اس کہانی میں شیکسپئیر نے جیلیسی کے شہکاروں کو جس خوبصورتی کے ساتھ اس ناولٹ میں بیانا ہے قسم نہ لو لیکن میرا نی خیال کہ میں نے کوئی اور کہانی کسی انسان کی لکھ ماری پڑھی ہو جس نے جیلسی کے شاہکار اس خوصورت انداز میں بیان کیے ہوں ۔

ایک جگہ پر خود شیکسپئیر جیلسی کے بارے میں لکھتا ہے 

“O, beware, my lord, of jealousy;
It is the green-eyed monster which doth mock
The meat it feeds on; that cuckold lives in bliss
Who, certain of his fate, loves not his wronger;
But, O, what damned minutes tells he o'er
Who dotes, yet doubts, suspects, yet strongly loves!  (3.3.165-170)”

ہم نے جی دیکھیں کیسا ظلم ہے کہ اتنی چھوٹی سی عمر میں بھی جیلیسی کی بڑی بڑی کہانیاں اپنی آنکھوں تلے دیکھ لیں ، کیسا زمانہ ہے جی کہ بھائی بھائی سے بھی جیلیس ہوتے ہیں ۔ کسی نے گاڑی لی تو جی ہم بجائے خوش ہونے کہ ، کہ اپنے یار نے گاڑی لی ہے آگے سے آنکھیں کھول کر حیران ہو کر پریشان ہو کر پوچھتے ہیں "اوے تم نے بھی گاڑی لے لی اوئے" جناب جی لینی ہی تھی اب کیا کرتے ساری عمر کھوتے پر بیٹھ کر سفر کرتے ؟؟؟ کچھ لوگوں کو ضرورت بھی نی ہوتی گاڑی کی لیکن جی دوسرے نے لے لی تو آگ ایسی شدید لگی کہ ہم بھی گاڑی لیں گے ، اور جی اس بندے کو سڑانے کے لیے اسی رنگ کی لیں گے جس کی اس نے لی ۔ لو دسو جی ، وہ سڑے نہ سڑے آپ اسی رنگ کی گڈی لینے کے چکر میں چاہے مہنگی اور کھٹارا خرید لو ، ہے نہ جہالت ۔


آج کچھ لڑکوں سے بات ہو رہی تھی ، ایک صاحب کا بڑے زور و شور سے کہنا تھا کہ "کسی دوسرے کو اوپر چڑھتا دیکھ کر پچھواڑےمیں آگ لگنا انسانی فطرت ہے" میں نے کہا بھائی یہ انسانی فطرت نہیں ہے "کچھ ایسے لوگوں کی فطرت ہے جنکو "مولویانہ زبان" میں "چ" کے خطاب سے نوازا جاتا ہے ۔ وہ صاحب مُصر تھے کہ "نہیں جی یہ انسانی فطرت ہی ہے " میں نے کہا دیکھئیے صاحب فطرت اسے کہتے ہیں کہ اگر انسان کو اسکے چھوڑنے پر مجبور کیا جائے تو وہ اس پر ظلم ہو ۔ اب مقدمہ نمبر دو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ظالم نہیں ہیں، مقدمہ نمبر تین یہ ہوا کہ میرے نزدیک یہ جیلسی ہے جو کہ اسلام میں جائز نہیں (آپکا میرے کو پتا نی ) یعنی اسکو چھوڑنا ضروری ہوا ، اب انسانی فطرت اللہ تعالیٰ نے بنائی اور پھر انسان کو اس کے چھوڑنے پر مجبور بھی کیا یعنی انسان پر ظلم کیا ؟؟؟ لہذا آپکی بات غلط ثابت ہوئی ۔

چلیں یہ بھی چھوڑیں اگر یہ انسانی فطرت ہے تو ہر انسان میں کیوں نہیں ہوتی ؟؟؟ بہرحال جی لگا تو ہمیں ایسا ہی تھا کہ چور کی داڑھی میں تنکا ہے ، ویسے بھی انسان جیسے دوستوں میں رہتا ہے ویسے اثرات اس میں پیدا ہونے لگتے ہیں ، اسی لیے میں نے اپنی شاعری میں صاف لکھ دیا تھا کہ
ع


جس جس کو میں دور چھوڑ را ہوں اسکو چاہیے کہ اپنے گریبان میں اچھی طرح جھانک تانک کرے ، اگر بنیان کے علاوہ بھی کچھ نظر آئے تو اصلاحِ معاشرہ اپنے سے ہی شروع کرے ۔
اور جی یہ نہ سمجھا جائے کہ دنیا کو چھوڑ کر میں نقصان میں پڑا میں نے یہ بھی صاف لکھ دیا کہ
ع
مگر خوشحال بنتا جا رہا ہوں

اور آخر میں جی ایک بات بتانا تو بھول بھی گیا تھا ، کہ شیکسپئیر نے جیلس شخص کو "کتا"بھی بڑی شان کے ساتھ لکھا ہے اپنے ناول میں اور وہ بھی بڑی شان والا کتا۔  آہو 
  

2 comments:

  1. واقعی ہی میں جیلیسی یا حسد انسانی فطرت نہیں ہے کسی دانا کا قول ہے کہ حسد کرنے والا پانچ طرح سے اپنے رب کا مقابلہ کرتا ہے۔

    ایک یہ کہ وہ ہر اس نعمت کو بُرا جانتا ہے جو اس کے غیر کو ملتی ہے۔

    دوسرے یہ کہ وہ الله تعالیٰ کی تقسیم پر ناراض ہوتا ہے کہ تقسیم نعمت یوں کیوں ہوئی؟

    تیسرے یہ کہ الله کے فضل پر بخل کرتاہے۔

    چوتھے یہ کہ وہ الله کے ولی کی رسوائی او راس سے نعمت کے چھن جانے کی تمنا کرتا ہے ۔

    پانچویں یہ کہ وہ اپنے دشمن یعنی شیطان ملعون کی اعانت اور مدد کرتا ہے۔

    ReplyDelete
  2. انسانی فطرت نہ سہی لیکن ایک پاورفل ایموشن یعنی قوی جذبہ ضرور ہے۔ جس سے اوتھیلو جیسے شاہکار لکھنے کی ترغیب ملتی ہے، اور اس طرح کے واقعات جنم لیتے ہیں۔
    جذبات کا سین یہ ہے کہ کسی میں کم ہوتے ہیں کسی میں زیادہ۔۔۔ کوئی قابو پا سکتا ہے اور کوئی مغلوب ہو جاتا ہے۔
    اللہ تعالیٰ نے حاسدین کے شر سے محفوظ رکھنے کیلئے ہی سورۃ علق میں اس کا ذکر کیا ہے۔

    ReplyDelete

Note: Only a member of this blog may post a comment.