Saturday, May 7, 2011

بڈھا ٹھرکی اور یاہو چیٹنگ

بڈھا ٹھرکی اور یاہو چیٹنگ
بھائیو یہ ان دنوں کی بات ہے جب پاکستان میں کمپیوٹر نیا نیا عام ہوا تھا، ہمارے علاقے کی بڈھے ٹھرکی جناب عاصی میراثی صاحب کو کسی کولیگ نے بتا دیا کہ چیٹ روم پر لڑکی پھسائی جا سکتی ہے ۔ بس پھر کیا تھا جناب میرے پیچھے پڑے رہے کہ کمپیوٹر لے کر آنا ہے چلو میرے ساتھ ، کچھ وقت نکال کر میں انکے ساتھ کمپیوٹر لے کر آیا اور سیٹ کر کے دیا ۔ اصل مقصد تو انہوں نے مجھے بتایا نہیں تھا اسی لیے میں نے انکو کوی چیٹینگ سافٹ ویر انسٹال کر کے نہیں دیا تھا۔ پھر جناب میرے پیچھے پڑ گئے کہ یاہو انسٹال کر دو یاہو انسٹال کر دو، میں نے کہا حضرت آپنے تو شاید کمپیوٹر دفتری کاموں کے لیے نہیں لیا تھا ؟ آپ یاہو پر کیا کریں گے وہ تو میرے جیسے منڈے کھنڈوں کے لیے ہوتا ہے۔ کہنے لگے نہیں یار وہ تمہیں پتا ہے میرے کچھ رشتے دار کنیڈا رہتے ہیں انسے گپ شپ ہو جائے گی۔ اصل مقصد تو میں سمجھ ہی گیا تھا لیکن میں نے خاموشی بہتر سمجھ کر انکو یاہو انسٹال کر دیا۔ اب جب دیکھو عاصی صاحب یاہو پر چیٹنگ میں لگے ہوے ہیں، عاصی صاحب مجھے طیعات کے مضمون میں مدد کر دیتے تھے لیکن اس سے بھی گیا، ہمارے یاسر جاپانی بھائی نے جاپان سے فون کر کے پوچھا کہ یارکیا چکر ہے عاصی صاحب جب دیکھو یاہو پر آن لائین بیٹھے رہتے ہیں۔ وقار بھای اور اپنے مولبی صیب نے بھی کہا کہ ہم بھی جب دفتر سے آن لائین ہوتے ہیں تو عاصی صاحب کمپیوٹر پر ہی ہوتے ہیں ۔ میں نے بتایا کہ جناب میں بھی طبیعات کے اسباق سے گیا آپ لوگ ہی کچھ سمجھائیں انکو۔ 
ایک دن سب نے گروپ چیٹنگ میں عاصی صاحب کی کلاس لینا شروع کر دی، کہ یہ کیا چکر ہے اس طرح تو آپکی صحت بھی خراب ہو جائے گی ہر وقت کمپیوٹر کے سامنے بیٹھنے سے آپکی آنکھیں بھی خراب ہو سکتی ہیں۔  ڈاکٹر جواد بھای نے بتایا کہ گنجے سر پر چشمہ بھی اچھا نہیں لگتا اسی لیے میں جب بھی اپنا سر گنجا کرواتا ہوں تو چشما لگانا چھوڑ دیتا ہوں۔ لیکن عاصی صاحب مانے نہیں بلکہ بتانے لگے کہ انکو ایک لڑکی سے پیار ہو گیا ہے جس سے وہ سارا دن یاہو پر چیٹنگ کرتے ہیں، اور بہت جلد وہ اس لڑکی کو ایک عدد موبائل فون بھی بھجوانے والے ہیں تاکہ سارا سارا دن کمپیوٹر کہ سامنے بیٹھنا نہ ہو۔
ہم نے انکو بتایا کہ زرا دھیان سے انٹرنیٹ پر بہت فراڈ بھی ہوتے ہیں، جاوید گوندل بھای نے بارہ سنگھے کے تجربے کا بھی بتایا کہ کیسے کوی اسکو پاگل بنا کر چھوڑ گیا تھا تب سے وہ جب بھی پریشان ہوتا ہے کہیں نہ کہیں سینگھ پھسا لیتا ہے ۔ یہ سننے کے بعد عاصی صاحب جوش میں آگئے اور کہنے لگے کہ بس دیکھو وہ ۵ منٹ میں آن لائین آنے والی ہے تم سب اسکو جانچ لینا اگر وہ کوی لڑکا نکلا تو میں اسکو ڈیلیٹ کر نے سے پہلے بلاک کر دوں گا ۔ عمران اقبال بھای نے کہا کہ بھئی ٹھیک ہے یہ بات تو کافی معقول ہے ۔ ۵ منٹ کے بعد جب وہ لڑکی آن لائین آئی تو عاصی صاحب نے اسکو بڑی منتیں ترلے کر کے منایا کہ کچھ دوست اس سے بات کرنا چاہتے ہیں پہلے تو اسنے بڑے نخرے کیے لیکن عاصی صاحب کا رونا دھونا دیکھ کر اسکو انکی رونی شکل پر ترس آگیا ۔
سب نے اس لڑکی پر سوالات کی بوچھاڑ شروع کر دی، لیکن حیرت انگیز طور پر وہ سب سوالات کا برابر جواب دے رہی تھی اور کہیں سے بھی شک نہیں ہوتا تھا کہ یہ لڑکی نہیں ہے۔ اتنے میں منیر عباسی صاحب آن لائین آگئے ، انکو نفسیات میں کافی تجربہ ہے میں نے انکو صورتِ حال سمجھا کر گروپ چیٹ میں بلایا ، منیر بھای نے پہلا سوال ہی پوچھا تو اسنے جواب دیا کہ میں دیال سنگھ کالج لاہور میں پڑھتی ہوں۔ عاصی صاحب بہت خوش کے دیکھو تمہارے ماہرِ نفسیات بھی کچھ نہ کر سکے اب بتاو۔ میں نے کہا کہ جناب بات تو ٹھیک ہے لیکن دیال سنگھ کالج تو صرف لڑکوں کے لیے مخصوص ہے۔
بس وہ دن ہے کہ اسکے بعد کسی نے عاصی صاحب کو یاہو پر آن لائیں نہیں دیکھا۔ مہینا پہلے مجھے جاپان سے یاسر بھای کا میسج آیا تھا کہ یار خاور کھوکھر فون کر کے پوچھ رہا ہے کہ عاصی صاحب اب آن لائین کیوں نہیں آتے پہلے تو چلو کبھی گپ شپ لگ جایا کرتی تھی، میں نے بتایا کہ جناب مجھے بھی کافی عرصے سے علاقے مین بھی نظر نہیں آئے پہلے تو ماسی کے تندور پر بھی مل جاتے تھے ، لیکن اب وہاں بھی نہیں ہوتے ۔ لیکن سنا ہے کہ کچھ دنوں سے دیال سنگھ کالج کے باہربلا لے کر کھڑے ہوتے ہیں۔  یاسر بھای نے لمبی ہوں کرتے ہوے کہا اچھا  ، لگتا ہے موصوف کو اب کرکٹ کو شوق چرایا ہے ۔  

9 comments:

  1. میں تو یہ سب پڑھ کے کھبّی ٹانگ پر ناچ رہا ہوں۔
    بلے بلے۔۔۔ہاہاہا

    ReplyDelete
  2. او تیری خیر۔۔۔ کاکے۔۔۔ کمال کر دیا۔۔۔۔ میں تو عش عش کر اٹھا بڈھے ٹھرکی کے بارے میں پڑھ کر۔۔۔

    بس آنٹی کے معاملے میں مجھے لگتا ہے کہ بڈھا ٹھرکی مرد نہیں کھسرا ہے۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  3. کمال کرتا ہے بقول اپنے عمران کے کاکا دانشور

    ReplyDelete
  4. واہ کیا گینگ اکٹھا ہے

    ReplyDelete
  5. بابا جی کو شکر کرنا چاہے کہ ان کا موبائل تو بچ گیا :D

    ReplyDelete
  6. اچھا میں سمجھا تھا ٹھرکی بھڈھا صرف ڈفر ہی کو کہتے ہیں

    ReplyDelete
  7. یہ بڈھا ٹھرکی تو جانا پہچانا معلوم دیتا ہے...

    ReplyDelete
  8. یاسر بھای نے لمبی ہوں کرتے ہوے کہا اچھا ، لگتا ہے موصوف
    کو اب کرکٹ کا شوق چرایا ہے


    کیا ہی خوب جملہ لکھا ہے۔پڑھ کر بے ساختہ ہنسی آگئی۔


    ویسے یار کہانی جلدی ختم ہوگئی ، کچھ تو بابے کے راتوں کی نیند حرام کردیتے۔ تاکہ بابے کی آنکھیں سوجھیں دیکھ کر سب لوگ اس سے ماجرا پوچھتے اور بابا چھپتے پرتے ، تب بڑا مزا آتا۔

    ReplyDelete
  9. یاسر بھای:۔ جلدی جلدی ناچ میں دوسری ٹانگ بھی شامل کر لیں ورنہ آپ پر فتویٰ بھی لگ سکتا ہے ۔

    عمران بھای:۔ آپکو پتا ہے کھسرے بھی ٹھرکی ہوتے ہیں۔

    ضیاء بھای:۔ بہت شکریہ

    سعد بھای:۔ بس موٹر سائیکلوں کی کمی رہ گئی تھی۔

    خریم بھای:۔ بلکل ٹھیک کہا آپنے لیکن بابا جی اب روز اپنے پیسے کرائے پر لگا کر دیال سنگھ جاتے ہیں ۔
    عبدالقدوس بھای:۔ ڈفر بھای تو ابھی جوان ہیں ۔
    ڈاکٹر بھای:۔ بلکل ٹھیک کہا آپنے یہ آس پاس ہی ہوتے ہیں۔

    درویش خراسانی:۔ بس بھای میں کہانی کو لمبا اسی ڈر سے نہیں کیا کہ کہیں مزا خراب نہ ہو جاے ۔

    ReplyDelete

Note: Only a member of this blog may post a comment.