ایک صاحب نے اپنے بلاگ میں پاکستان میں ساری خرابیوں کا ذمہ دار مفتیوں کو ٹہرا دیا ہے ، یہ کوی نئی بات نہیں دنیا دار لوگ ہمیشہ دین داروں کو ہر خرابی کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں۔ مولانا سرفراز خاں صفدر صاحبؒ نے تفسیر کے دوران ایک اسی قسم کا واقعہ سنایا ہے جو حاضر خدمت ہے ۔
کافی پرانی بات ہے ۔ پاکستان بنے ابھی تیرہ چودہ سال ہوے تھے۔ ایک بڑا موٹا ڈی سی ہوتا تھا۔ اس نے ایک اسکول میں معززین شہر کو جمع کیا اور مولویوں کو بھی بلایا ۔ مجھے بھی دعوت ملی، میں بھی گیا۔ اس نے تقریر کی اور معاشرے کی خرابی کی ذمہ داری ساری مولویوں پر ڈال دی کہ یہ لوگ اصلاح نہیں کرتے۔ میں نے اٹھ کر کہا کہ ڈی سی صاحب! آپ ہمارے ضلع کے بڑے افسر ہو اور اس وقت ہمارے مہمان ہو، ہم آپ کی قدر کرتے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ یہ سینما گھر مولویوں نے بنوائے ہیں یا حکومت نے؟ یہ مینا بازار اور جمعہ بازار مولوی لگواتے ہیں یا تم؟ یہ مخلوط تعلیم مولویوں نے شروع کی ہے یا تم نے؟ یہ کلب مولویوں نے کھلوائے ہیں یا تم نے؟ مجھے ایک ساتھی نے کہا، ڈی سی ہے۔ میں نے کہا، جب اس نے بات کی ہے تو مجھے بھی کرنے دو ۔ سارا نزلہ مولوی پر گرتا ہے۔ مولوی کے پاس زبان کے سوا اور ہے کیا ؟ طاقت تمہارے پاس، حکومت تمہارے پاس، اور ڈنڈا تمہارے پاس، اختیارات تمہارے پاس، یہ سارے بدمعاشی کے اڈے تم نے قائم کیے ہیں۔ اخبارات میں غلط قسم کی خبریں چھپتی ہیں جن کو پڑھ کر نوجوان طبقہ ڈاکو بنتا ہے، وہ اخبارات تمہارے کنڑول میں ہیں۔ آج اکثریت ڈاکووں کی کالجیٹ ہے۔ حکومت ان کو ملازمت نہیں دیتی، انکی مدد نہیں کرتی، وہ یہی کام کرتے ہیں۔ جاہل اور ان پڑھ ڈاکو بہت کم ہیں۔ تم مولویوں کو کوستے ہو اس میں مولوی کا کیا گناہ ہے ؟
(ذخیرۃ الجنان جلد ۵ صفحہ ۴۹)
:) سعد بھیا قصہ تو اچھا بیان کیا لیکن میرے خیال سے آخر میں آپکو معزز انداز میں اپنی رائے بھی دینی چاہئیے تھی۔
ReplyDeleteعادل بھیا: یہ میرا بلاگ نہیں ہے۔ میں تو صرف اس کی مشہوری کر رہا ہوں۔ :)
ReplyDeleteانکل ٹام ہو نہ ہو کوئی مولوی ٹائپ شے ضرور ہیں۔
ReplyDeleteبہت اچھا واقعہ ہے
ReplyDeleteبات تو ٹھیک کی ہے مولانا سرفراز نے۔۔۔؟ سو فیصد ٹھیک بات ہے۔۔۔ سوچنے اور سمجنے کی بات ہے۔۔۔
ReplyDeleteیاسر بھای میں انکل ٹام ہی ہوں۔
ReplyDeleteباقی تمام ساتھیوں کے کمنٹنے کا شکریہ
بہت بہترین . . .
ReplyDeleteمختٍصر مگر بہت پیارا قصہ سنا یا ہے آپ نے . . .
جزاک اللہ