کچھ دن سے میری عادت ہے کہ اخبار پڑھنے کی بجائے تصاویر دیکھ کر بند کر دیتا ہوں ، دل سخت بور ہو گیا اخبار سے ۔
آج اخبار کھولا اور پہلی تصویر کھولی ۔
امی پاس سے گزر رہی تھیں تصویر دیکھتے ہی خوشی خوشی آئیں اور خوشی سے کہا ، "انڈونیشین ہوتی ہیں ایسی " اور نیچے کیپشن پڑھ کر کہنے لگیں " ہاں انڈونیشین ہی ہیں ، میں نے کہا تھا نہ "
میں دوسری تصویر پر گیا اور امی کو دکھا کر کہا " اور ایسی ہوتی ہیں پاکستانی" امی نے ناگوار سی آواز میں کہا ، " ہاں یہ ہے پاکستانی" ۔
ایک تصوری بالی کے کسی ساحل کی لے لیں اور ایک تصویر پاکستان میں کسی مذہبی تقریب میں شریک خواتین کی تو معاملہ الٹ ہوجائے گا۔۔ یہ تو آپ کے اوپر ہے کہ مسجد میں نماز میں مصروف خواتین اور ایک الیٹ خاتون کی تصویر کا تقابل کریں کریں اور گوار اور ناگوار صورت حال طاری کریں۔
ReplyDeleteمتفق بہ راشد کامران
ReplyDeleteاحمر
سچ ہے بھئی سچ ہے۔
ReplyDeleteانڈونیشین ایسی ہی ہوتی ہیں۔
میں راشد کامران سے متفق ہوں۔۔۔
ReplyDeleteمیں راشد کامران سے متفق ہوں۔
ReplyDeleteمیں بھی راشد کامران بھائی سے متفق ہو
ReplyDeleteجانے دیں معاف کردیں،ابھی بچہ ہے!
ReplyDelete:)
یہاں تو بڑے بڑے بزرگوں کا یہی حال ہے!!!
Abdullah
میں عبداللہ سے بلکل متفق نہیں ہوں۔۔۔
ReplyDeleteمجھ سےمتفق نہ ہونےکے لیئے تمھارا بہت بہت شکریہ!!!
ReplyDelete:)
Abdullah
عبداللہ بھائی صاحب . . . تمہارا بھیجہ تھوڑا کھسکیلا ہے کیا ؟؟؟؟
ReplyDeleteاللہ تعالی تم پر رحم کرے . آمین
نوجوانی میں حج کرنے والوں میں غالبا انڈونیشین سب سے پہلے ہیں۔ عام مسلمان کی رشتے کی بات چلے تو اسکے حج کرنے یا نہ کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے۔
ReplyDeleteالبتہ پاکستانی تصویر میں اور کوئی بات ثابت ہو یا نہ ہو۔ شاید ہی کہیں انہائی کرپٹ اور چو لوگوں کو اسقدر اور بے غیرتی کی اس حد تک نوازا جاتا ہو ۔ جیسا پاکستان میں کہ انکی اولادوں کو بھی وہ وی آئی پی رتبہ دیا جاتا ہے جو حقیقی وی آئی پیز کو بھی نہیں ملتا۔
سخت کم ظرف قسم کے لوگ پاکستان کی قسمت کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔
اس مذکورہ تصویر میں ایک مائی اور غالبا پچاسوں مردوں کو ہٹو بچو کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔
ترقی کی یہ کونسی قسم ہے؟ جس پہ پاکستانی قوم کے بادشاہ بگٹٹ بھاگے جارہے ہیں۔؟
انکل نے انڈونیشن خواتین کی نماز کی تصویر کا موازنہ ایک پاکستانی سیاسی رنڈی شرمیلا فاروقی کی جلسہ میں لی گئی تصویر کےساتھ کیا ہے، یہ واقعی ناانصافی اور جانبداری کا مظاہرہ ہے۔ ویسے اگر اسکا پاکستانی خواتین کے دینی اجتماع کے ساتھ بھی موازنہ کر لیا جائے تو انڈونیشین خواتین پھر بھی اپنے نظم وضبط، ، وقار اور ترتیب کی وجہ سے پرامینینٹ نظر آئیں گیں، حجاج سے کئی دفعہ انکی تعریف سنی ہے۔ہمارے ہاں خواتین کی اجتماعی عبادات میں جو شور شرابا، دھکم پیل، چیخ وپکار ہوتی ہے اور جو حال انکی بے پردگی اور لباس وفیشن کا ہوتا ہےاسے دیکھ کر تو یہ لگتا ہے جیسے یہ عورتیں بازار یا ولیمہ پر آئیں ہوئیں ہیں۔ الا ماشااللہ
ReplyDeleteویسے عبداللہ تم نے بھی کبھی آنٹی کی کسی پوسٹ پر تنقید کی ہے، ہم تو اپنا ہو یا پرایااسکی اچھی بات کی تعریف بھی کرتے ہیں اگر کہیں غلطی کرے توتنقید برائے اصلاح بھی کرتے ہیں۔ تم عمران اقبال بھائی کے تعریفی کمنٹس آنٹی کے بلاگ پر بھی دیکھ سکتے ہو۔
سطح زمین پر کوئی بھی چند لاکھ مربع کلومیٹر کا علاقہ لے لیں تو آپ کو وہاں بے شمار اقسام کے لوگ ملیں گے۔ ان سب میں سے صرف ایک چھوٹی سی اقلیت کو اتنا دماغ پر سوار کر لینا حماقت ہے۔ جیسے وہ ایک بھائی صاحب ہیں جنہوں نے کچھ جرائم پیشہ پاکستانیوں کی ٹینشن کو اس حد تک سر پر سوار کیا ہوا ہے کہ انہیں لفظ "پاکستانی"، لفظ "جرائم پیشہ" ہی کا مترادف لگنے لگ گیا ہے۔
ReplyDeleteدوسری تصویر کے متعلق اگر میری رائے لی جائے، تو جیسا جاوید صاحب نے کہا، اس میں اس عورت سے زیادہ وہ سارے لوگ قابلِ اعتراض ہیں جو ایسے فراڈیوں کو وی آئی پی بنا ڈالتے ہیں۔
جناب مومنیں کے سردار،بنیاد پرست صاحب
ReplyDeleteسب سے پہلے تو آپکی کوثر و تسنیم سے دھلی زبان کے لیئے آپکا شکریہ!
باقی انڈونیشیئن کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جہاں تعلیم اولیت رکھتی ہے،
جہالت تو ایسے ہی رنگ ڈھنگ دکھائے گی نا جیسے آپ دکھا رہے ہیں(اگر جملہ ذو معنی لگے تو آپکی مرضی)
:)
رہاآپکی آنٹی کی کسی بات پر تنقید کا سوال تو معذرت کے ساتھ میں آپکی کسی آنٹی کو نہیں جانتا،اورجاننا چاہتا بھی نہیں ہوں!
:)
Abdullah
میاں نور محمد بشیر،
ReplyDeleteتم اپنے نازک سے دماغ پر اتنا زور نہ ڈالو!!!
:)
Abdullah
میں راشد کامران سے متفق ہوں
ReplyDeleteبلو بھائی اتنا عرصہ بعد آپکا بلاگ اور آپکو واپس دیکھ کر خوشی ہوئی ۔۔۔۔
ReplyDeleteتحریر سے جو میں سمجھا ہوں وہ یہ انکل ٹام نے موازنہ نہیں کیا، بلکہ یہ دو اتفاقیہ تصویریں تھیں جو یک بیک ان کے سامنے آگئیں تو اس میں اتفاق کرنے نہ کرنے کا کیا سوال؟
ReplyDelete