ہمارے ہمسائے میں ایک "آنٹی" رہا کرتی تھیں، وہ روز رات کو اپنے بچوں کو قصص الانبیاء اور حکایاتِ صحابہ پڑھ کر سنایا کرتی تھیں۔ مجھے ہمیشہ حیرانگی رہی کہ بھلا چھوٹے چھوٹے بچوں کو ایسی "بورنگ" کتابیں سنانا کتنا ظلم ہے ۔ میں تو اپنے بچپن میں سونے سے پہلے "سینڈریلا"، "پرنسس فراگ" وغیرہ پڑھا کرتی تھی۔ میں جب چھوٹی تھی تو سوچا کرتی تھی کہ کاش میرے لیے بھی کپڑے چڑیا سئیے ، اور کوئی شہزادہ جوتا پکڑے مجھے بھی ڈھونڈتا ہوا آئے ۔ لیکن ویسے تو میں اس بات پر یقین رکھتی ہوں کہ انسان اپنی قسمت خود بناتا ہے ، لیکن میرے ساتھ پتا نہیں کیوا ہوا کہ دو بچوں کی پیدائش کے بعد میری شادی نومبر دس کو ہو گئی ۔ میں اور میرے شوہر ایک دوسرے کو بچپن سے جانتے تھے ، اور (بلکل بھی بلشنگ نہیں کر رہی میں اس وقت) انہوں نے میٹرک میں مجھے ایک دفعہ پرپوز بھی کیا تھا، لیکن میں نے تو دل میں یہ ہی سوچا تھا کہ " میں تو کبھی اس چپڑ کناتیے سے شادی نہ کروں گی" ۔ جب میں کچھ بڑی ہوئی تو مجھے معلوم ہوا کہ نہ ہی میں سینڈریلا جتنی شکل سے خوبصورت ہوں کہ پرنس مجھے ڈھونڈتے پھریں اور نہ ہی میں دل سے اتنی خوبصورت ہوں کہ چڑیا میرا لباس سیئے ۔
باقی پڑھنے کے لیے یہاں جائیں ۔